RSS

Tag Archives: سوچنے

کولبیرٹ ازم ۔ برصغیر ہندؤستان اور برئنیر رپورٹ


کولبیرٹ ازم۔ برصغیر ہندؤستان اور برئنیر رپورٹ۔پہلی قسط

قسط اول
ہمارا موضوع شاہجہان اور اورنگ زیب کے دور میں ہندؤستان سے متعلق "فرانسسکو برنئیر ” کے سفر اور خیالات ہیں۔ جن سے اس دور میں ہندؤستان اور یوروپ کی دیگر اقوام کے حالات اور سوچنے کا انداز ۔ اور برصغیر ۔ برصغیر میں مغلوں کی حکومت۔ برصغیر کے سماجی ۔ معاشرتی ۔ سیاسی ، فوجی اور حکومتی ڈھانچے کا جائزہ لینا اور برنئیر جیسے مغربی دانشور کی زبانی ہندؤستانیوں کی خامیوں اور خوبیوں کا موازنہ کرنا ہے ۔ اور اس دور میں ہندوستان کے بارے مغربی سوچ کا احاطہ کرنا شامل ہے۔
” کولبیرٹ” ( ۲۹۔انتیس اگست سولہ سو انیس عیسوی ۱۶۱۹ء تا ۶ چھ ستمبر سولہ سو تراسی ۱۶۸۳ء ) فرانس کے بادشاہ لوئیس چہاردہم (چودہویں) کا وزیر خزانہ تھااور وزیر اعظم کے بعد بادشاہ کی حکومت کا دوسرا طاقتور ترین فرد شمار کیا جاتا ۔ یہ وہ دور تھا۔ جب فرانس ۔ ہالینڈ سے مشرقی منڈیوں کی مصنوعات کا عالمی تجارت میں مقابلہ کرنا چاہتا تھا۔اور مشرقی منڈیوں کی مصنوعات اور مصالحہ جات کی اپنے ملک فرانس میں مانگ کی وجہ سے برآمد درآمد کا توازن اپنے حق میں کرنے کے لئیے۔ مشرقی اور دیگر ممالک میں قبضہ کرتے ہوئے اپنی نوآبادیاں قائم کر کے ۔دیگر فوائد کے ساتھ وہاں اپنی مصنوعات کی کھپت کرنا چاہتا تھا۔ فرانس کے مشہور وزیر خزانہ کولبیرٹ کی اس سوچ اور حکمت عملی کو فرانس میں بے حد مقبولیت ملی اور اسے ۔ "کولبیرٹ ازم” کا معروف نام دیا گیا۔
مسلسل ناکامیوں ، عزم کی کمی اور عدم اتفاق کی وجہ سے فرانس کی مختلف نجی جہاز راں کمپنیاں مہم جوئی سے ہاتھ اٹھا چکیں تھیں۔ تاہم کولبیرٹ سولہ سو چوسنٹھ میں فرانس کے بادشاہ لوئس چہاردہم کو اس بات پہ قائل کرنے میں کامیاب ہوگیا ۔کہ ہندوستان کے لئیے الگ سے جہاز رانی اور مہم جوئی کے لئیے کمپنیاں قائم کی جانی ضروری ہیں۔جبکہ اورینٹل کمپنی جو کہ مڈغاسکر اور بوربون جزائر سے بڑی مہموں کے لئیے استعمال ہوتی تھی۔ فرانس کے پچھلے بادشاہ لوئس سیز دہم کے دور کے آخری دنوں کے بحران کا شکار ہونے کی وجہ سے اورینٹل کمپنی دیگر دوسرے معاملات میں استعمال کی جانے لگی۔
پہلے پانچ سالوں میں کولبیرٹ ازم کو عوام میں بے حد پسند کیا گیا۔اور نفسیاتی طور پہ کولبیرٹ ازم کے رحجان میں اضافہ ہوا۔”کولیبرٹ ازم” کو خود غرض تجارتی مقاصد کے طور پہ پہچانے جانے کی بجائے ایک ذہین منصوبہ بندی کا نتیجہ سمجھا گیا ۔ جس سے ولندیز (ہالینڈ) اور انگلستان کا مقابلہ کرنا مقصود ہو۔ کیونکہ اس دور یعنی سترھویں صدی میں فرانس کے اکثریتی دانشوراور باشعور طبقہ بھی ولندیز اور انگلستان کو ہی برتر تسلیم کئیے بیٹھے تھے۔
اس دور میں فرانسیسی نصرانی عقیدت مندوں میں سے فرانس کے بارے ایک پُر جوش اور محب الوطن ” فرانسسکو برنئیر” ہو گزرا ہے ۔ جوایک ڈاکٹر (طبیب) فلاسفر اور سیاح تھا۔ برنئیر سترھویں صدی میں ۱۶۲۰ء سو لہ سو بیس عیسوی میں "جوئے”( انگریس) فرانس میں پیدا ہوا۔ اور ۱۶۸۸ء اسولہ سو اٹاسی عیسوی میں پیرس، فرانس میں مرا۔ فرانسسکو برنئیر نے۱۶۴۲ء سولہ سو بیالیس عیسوی میں معروف فلاسفر "گاسیندی” سے اپنے مشہور ہم عصروں "کاپیلے ، مولیئیر، اور ھسنلات ” کے ساتھ فلسفے کی تعلیم حاصل کی۔ برنئیر "کریانو دے برجیراک” کا ہم عصر ہو گزاراہے۔ فرانسسکو برنئیر نے سترھویں صدی کا دوسرا نصف حصہ ایڈوانچر اور سیاح نودری میں گزارا۔برنئیر نے بہت سے ممالک کے سفر کئیے ۔ جن میں اٹلی ، جرمنی اور پولینڈ شامل ہیں۔فرانسسکو برنئیر نے "مونت پلئیر” میں ڈاکٹر بننے کے بعد اپنے استاد کی موت کے بعد ملک شام کا رُخ کیا اور وہاں سے برنئیر ہندؤستان پہنچا۔جہاں اسے طبیب (ڈاکٹر) کے طور کام کرنے کی اجازت مل گئی اور اسے شاہجہان کی بیماری کا علاج کرنے کے لئیے بارہا طلب کیا گیا ۔ یوں وہ دربار میں شامل ہوگیا اور اور اورنگ زیب نے جب اپنے باپ شاہجہان کو تخت و تاج سے محروم کیا تو فرانسسکو برنئیر اورنگزیب کے دربار میں شامل کر لیاگیا۔
مغل دربار میں شمولیت کے دوران بھی برنئیر نے وقت ضائع نہیں کیا اور شہنشاہ کے آغا دانشمند خان کو "ہیروی” اور "پسکیت” کی جسمانی ساخت کے بارے تحقیق اوردریافتوں کے بارے آگاہ کیا اور "گاسیندی” اور "دیس کارتیس” کے فلسفی نظریوں کے بارے بتایا۔
ہمہ وقت متجسس ہونے کی وجہ سے برنئیر نے ہندؤستانیوں کے مذہبی عقائد اور فلسفے کا بغور مطالعہ کیا۔ مغل سلطنت کی سماجی ، معاشرتی ، سیاسی اور انتظامی ڈھانچے کے بارے معلومات اکھٹی کیں۔ یہ وہ دور تھا جب مغل شہنشاہیت عروج پہ تھی۔ شہاجہان کی بیوی تاج محل مر چکی تھی اور مشہورتاج محل بن چکا تھا۔ شاہجہان کی بیوی کا علاج بھی فرانسسکو برنئیر کر تا تھا۔ اور موسم گرما میں گرمیوں کی وجہ سے جب شہاجہان اورتاج محل دیگر دربار کے ساتھ کشمیر منتقل ہوتے تو برنئیر ساتھ ہوتا ۔
تیرہ ۱۳ سال فرانس سے باہر رہنے کے بعد فرانسسکو برنئیر فرانس واپس چلاگیا۔
فرانس واپس پہنچنے پہ فرانسسکو برنئیر نے بہت سے کتابیں لکھیں ۔ جن میں "عظیم مغل سلطنت کے سفر ” اور فلسفے پہ سات جلدوں پہ مشتمل "ابغریجئے دے فلاسفی دے گاسیندی” لکھی ۔ دیگر بہت سی کتابوں میں سے چند ایک قابل ذکر نام ذیل میں ہیں۔
Suite des mémoires sur l’empire du grand Mogol
Abregé de la philosophie de Gassendi (1674);
Doutes sur quelquesuns des principaux
chapitres de L’Abrégé de la philosophie de Gassendi (1682);
Eclaircissement sur le libre de M. Delaville (1684);
Traite du libre et du voluntaire(1685);
Memoire sur le quietisme des Indes (1688);
Extrait deDescripción du canal des Deux Mers, Eloge de Chapelle (Journal des Savants) (1688).

لیکن ہماری دلچسپی کا باعث اور موضوع "فرانسسکو "برنئیر کے وہ سفر نامے اور تفضیلات ہیں۔ جو برنئیر نے ۱۶۷۰ء سولہ سو ستر عیسوی اور ۱۶۷۱ء سولہ سو اکہتر عیسوی میں چھپوائے۔
دوسرے ممالک سے برنئیر نے بہت سے خطوط لکھے۔ جن میں بہت سے خطوط برنئیر کے سفر ناموں میں شامل ہیں ۔ لیکن کچھ خطوط ایسے بھی ہیں جو وضاحتی نہ ہونے کی وجہ سے نہیں چھپے یا انکے کچھ حصے چھپے۔

فرانسسکو برنئیر کے اس مختصر سے تعارف کا مقصد محض یہ تھا کہ برنئیر کے بارے میں پتہ چل سکے اور اسکی تحریروں کی سنجیدگی اور اہمیت کا اندازہ رہے۔

فرانسسکو برنئیر کے بیش قیمت تاریخی اہمیت کی حامل تحریروں کے کچھ حصے کوذیل میں پیش کیا جاتا ہے۔ جنہیں برنئیر نے فرانس کے وزیر خزانہ "کولبریٹ ” کو لکھا ۔ یہ تحریریں اور خط فرانس کے وزیر خزانہ کی میز پہ نوآبادیت نامی فائلوں کا حصہ تھے۔ یاد رہے۔یہ وہ دور تھا۔ جب فرانس ۔ ہالینڈ سے مشرقی منڈیوں کی مصنوعات کا عالمی تجارت میں مقابلہ کرنا چاہتا تھا۔اور مشرق میں واقع مشرقی اور دیگر ممالک میں قبضہ کرکے ااپنی نوآبادیاں قائم کرنا چاہ رہا تھا تانکہ اُن ممالک کی معدنیات۔ پیداوار اور مصنوعات یعنی وسائل کو فرانس کے لئیے بروکار لائے۔ جیسا کہ پہلے بیان کیا جاچکا ہے کہ فرانس کے مشہور وزیر خزانہ” کولبیرٹ” کی اس سوچ اور حکمت عملی کو فرانس میں بے حد مقبولیت ملی اور اسے ۔ "کولبیرٹ ازم” کا معروف نام دیا گیا۔

(جاری ہے۔)

1٭Jean-Baptiste Colbert (29 August 1619 – 6 September 1683) was a French politician who served as the Minister of Finances of France from 1665 to 1683 under the rule      

of King Louis XIV.

Jahangir, Shah Jahan, Aurangzeb, c.1605-1707
François Bernier (1625 – 1688) was a French physician and traveller. He was the personal physician of the Mughal emperor Aurangzeb for around 12 years during his stay in India.
4 ٭ La península del Indostán y el colbertismo. I. El informe de Bernier a Colbert Rojas Ferrer, Pedro
٭5.la description des Etats du Grand mogol

 

ٹیگز: , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , ,

 
%d bloggers like this: